Posts

شاہراہِ قراقرم | KKH |

Image
#شاہراہ_قراقرم -KKH (CPEC) اس عظیم الشان سڑک کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل لمبائی 1,300 کلومیٹر ہے جسکا 887 کلو میٹر حصہ پاکستان میں ہے اور 413 کلومیٹر چین میں ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان میں حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے اور ہری پور ہزارہ, ایبٹ آباد, مانسہرہ, بشام, داسو, چل اس, جگلوٹ, گلگت, ہنزہ نگر, سست اور خنجراب پاس سے ہوتی ہوئی چائنہ میں کاشغر کے مقام تک جاتی ہے۔ اس سڑک کی تعمیر نے دنیا کو حیران کر دیا کیونکہ ایک عرصے تک دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں یہ کام کرنے سے عاجز رہیں۔ ایک یورپ کی مشہور کمپنی نے تو فضائی سروے کے بعد اس کی تعمیر کو ناممکن قرار دے دیا تھا۔ موسموں کی شدت, شدید برف باری اور لینڈ سلائڈنگ جیسے خطرات کے باوجود اس سڑک کا بنایا جانا بہرحال ایک عجوبہ ہے جسے پاکستان اور چین نے مل کر ممکن بنایا۔ ایک سروے کے مطابق اس کی تعمیر میں 810 پاکستانی اور 82 چینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ کے مطابق شاہراہ قراقرم کے سخت اور پتھریلے سینے کو چیرنے کے لیے 8 ہزار ٹن ڈائنامائیٹ استعمال کیا گیا اور اسکی تکمیل تک 30 ملین کیوسک میٹر سنگلاخ پہاڑوں کو ک

باجوڑ کے علاقے / باجوڑ کے علاقے 1036 ہجری کے دوران

Image
باجوڑ  کے علاقوں کو جب 1036 ہجری کے دوران سید نورمحمد المعروف چورک بابا نے  مغل شہنشاہ جہانگیر کے زمانے میں اُس وقت کے مشران میں تقسیم کیا..اُسکی تفصیل یوں ہیں..1.باجوڑ کے علاقے ناوگئ کو شمشیر خان کے حوالے کیا گیا..2..شگئی اور شیوہ کے علاقے حسین خان کو دئے گئے...3.اٹکئ,چارمنگ,کوھی کے علاقے جھان خان کو دئے گئے.4.کوٹکی  ,دوزخ شاہ,رشکئ شریف خان کو دئے گئے..5.باجوڑ خار سردار خان ابن سخی عرب کو دئے گئے..6.کُنڑ اور شہزادی شیخ محمد کو دئے گئے..7..شنجی,شیخ خیل کوٹکی,جونی کلے,بادین,گندیری,گنبیر کے علاقے شیر علی خان بابا کو دئے گئے...8..سنگ پارہ کا علاقہ سامیزی قوم کو دیا گیا..9..میاں بانڈہ,انزر بانڈہ,شلکنڈئ درہ کے علاقے چورک بابا نے اپنے لئے پسند کئے..10..آسمار کا آدھا علاقہ مُلا شیخو بابا کو دیا گیا اور آدھا علاقہ چورک بابا نے خود لیا...11..شنگر اور شال کے علاقے پیر بابا کے نواسے سید جمال ابن عبدالوھاب ابن میاں مصطفی ابن پیر بابا کو دئے..12..ساؤ کا علاقہ گڈلا بابا کو دیا...13..ناڑئ کا علاقہ انبار بابا  کو دیا..14.ارنوی,بھرگام  کے علاقے بھرام بابا کو دئے.15..شیگام اور سونک کے علاقے حیدر خان تو

اسلام بی بی اور سید امیر نور علی شاہ کی محبت کی داستان

Image
اسلام بی بی اور سید امیر نور علی شاہ کی محبت کی داستان.. اسلام بی بی کا اصل نام رام کوری تھا, اور بنوں جھنڈو خیل  کی رہائشی تھی,باپ کا نام میرہ رام اور ماں منسہ دیوی تھی,جبکہ دادا کا نام ملاپ چند اور چچا کا نام  ہرنام داس تھا. رام کوری جھنڈوخیل کے ایک نوجوان  امیر نور علی شاہ کی محبت میں گرفتار ہوئی  اور پانچ مارچ 1936 کو رام کوری نے نور علی شاہ سے نکاح کرکے اسلام قبول کیا. نور علی شاہ نے آپکا نام  نورجھان رکھا. دوسری طرف  رام کوری کے ورثاء  ہرنام داس اور منسہ دیوی نے ڈومیل کے تھانہ میں نور علی شاہ کے خلاف مقدمہ درج کیا,کہ نور علی شاہ نے ایک نابالغ رام کوری کو بہکا کر مُسلمان کیا اور اُس سے نکاح کیا. اُنہوں نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا, کہ رام کوری  اپنےگھر سے بہت جواہرات و نقدی بھی لائی. برٹش حکومت نے چھاپہ مار کر نور علی شاہ کے گھر کی تلاشی لی, لیکن کُچھ ہاتھ نہ آیا. اسی دوران رام کوری کے ورثاء کو ڈر پیدا ہوا, اور دوبارہ ڈومیل تھانہ جاکر ایک اور رپورٹ درج کرائی کہ ہماری  نور علی شاہ پر کسی قسم کی دعویداری نہیں, جب نور علی شاہ کو اس دوسرے رپورٹ کے بارے میں پتہ چلا تو اُس نے سکون کی س

Street school scene During 1947.. Photo by margarete white...

Image